Benefits of Indian gooseberry ( آملہ)



آپ کی صحت مند زندگی کیلئے آملہ کے فوائد

پھلوں ، پھولوں اور جڑی بوٹیوں کا ہماری زندگی سے گہرا تعلق ہے اور یہ ہماری ذہنی ، جسمانی اور روحانی تکالیف کو دورکرنے کے بھی کام آتے ہیں اور ان کی ضرورت اور اہمیت ہماری زندگی میں ہر حال میں مسلم ہے۔

ایسی ہی ایک چیز آملہ یا آنولہ بھی ہے۔ یہ ایک ہندوستانی درخت کا پھل ہے یہ پاکستان میں بھی ہوتا ہے۔ یہ درخت تمام برصغیر کی آب و ہوا میں بویا جاتا ہے اور اپنے آپ بھی اگتا ہے۔

آملے کا درخت 30سے 40فٹ اونچا ہوتا ہے اس کے تنے کی گولائی تین سے چھ اور کبھی کبھی نو فٹ تک ہوجاتی ہے اس کا تنا اکثر مڑا ہوا اور شاخیںمضبوط اور پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کی چھال بھوری اورپتلی ہوتی ہے اس کے پتے املی (ثمر ہندی) کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کا پھل گودے دار ہوتا ہے۔ ذائقہ میں کسیلا ہوتا ہے اور پھل گول ہوتا ہے۔

آملے کی ایک قسم شلجمی ہے۔ یہ گول اور بڑا چپٹا ہوتا ہے۔ ذائقہ زیادہ کسیلا نہیں ہوتا۔ اسے عموماً شاہ آملہ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ عربی میں اور طب کے حوالے سے اسے در المج الملوک کہتے ہیں۔ ہندی میں رائے آملہ کہا جاتا ہے جو آملہ بڑا ، بے ریشہ ، زردی مائل اورت ازہ ہو وہ عمدہ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے بنارسی آملہ عمدہ ترین ہوتا ہے جو تمام برصغیر میں مشہور ہے۔

آملے میں تین خانے کی گٹھلی ہوتی ہے جس میں چھ بیج ہوتے ہیںاس کا کچا پھل ہرا ہوتا ہے جو پکنے پر پیلا یا سبزی مائل ہو جاتا ہے۔

اس کا استعمال برصغیر میں کئی طریقوں سے ہوتا ہے معالجاتی طریقوں کے علاوہ آملہ سبزی کے طور پر بھی پکا کر بھی کھایا جاتا ہے۔ اس کی چٹنی اور اچار بھی بنتا ہے بلکہ پاکستان وہندوستان میں تو کہا جاتا ہے کہ جس اچار میں آم یا آملہ نہ ہو وہ اچار ہی نہیں، کیونکہ اچار میں آملہ بڑی رغبت سے کھایا جاتا ہے اور آملے کا مربہ بھی سیب اور گاجر کے مربوں کی طرح اہمیت اور افادیت کا حامل ہوتا ہے۔

اس سلسلے میں کئی طرح کی رائے دی جاتی ہیں۔ بعض کے خیال میں یہ پہلے درجہ میں سرد اور دوسرے میں خشک ہے جبکہ کچھ کے خیال میں یہ دوسرے درجے میں سرد اور خشک ہے جبکہ ایک اور خیال کے مطابق یہ دوسرے درجےکو خشک ہے۔ بحیثیت مجموعی ایک خیال پر اتفاق ہے کہ یہ تھوڑا سا سرد ضرور ہے لیکن اس کی سرد مزاجی سخت نہیں لطیف ہے۔ البتہ خشک ضرور ہے جو تحقیق دان اسے گرم مزاج کہتے ہیں وہ بھی اسے خشک اور شیر پروردہ یعنی دودھ پیدا کرنے والامانتے ہیں جس سے اس کی خشکی دور ہو جاتی ہے۔

آملہ کیمیائی اور غذائی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق اس میں دس انتہائی اہم اجزا پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت اور نشوونما میں اہم کر دار ادا کرتے ہیں۔ ان اجزاءمیں حیاتین سی، حیاتین، حیاتین بی، حیاتین لیکسی فیرول، فاسفورس، کیلشیم، قبض کشا ریشہ دار اجزاء، معدنی نمکیات اور لحمیاتی اجزاءشامل ہیں۔ اس میں حیاتین سی 60فیصد، حیاتین ج 50فیصد اور حیاتین بی 55فیصد مقدار میں پائی جاتی ہیں جن کی انسانی جسم کو خاص ضرورت ہوتی ہے۔

آملہ سب سے پہلے تو مصفی خون ہے یعنی خو ن صاف کرتا ہے، دل کو فرحت و قوت دیتا ہے۔ جگر، دماغ، معدہ، آنتوں، آنکھوں اور پٹھوں کو تقویت دیتا ہے ، پیاس بجھاتا ہے ذہن کو تیز کرتا ہے، دل کو طاقت دینے میں اس میں خصوصی تاثیر پائی جاتی ہے۔یعنی دل کے فاسد مادوں کو صاف کرتا ہے۔ حافظہ تیز کرتا ہے۔ لکنت دور کرتا ہے، قبض کشا ہے ، منہ سے رال بہنے کے مرض میں افاقہ دیتا ہے۔ معدے اور آنتوں میں فاسد مواد کو جمنے نہیں دیتا۔ صفرا ور خون کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، بھوک کھولتا ہے۔ اس کا پانی نکال کر آنکھوں میں ڈالا جائے تو بینائی تیز کرتا ہے۔ خشک آملہ باریک پیس کر ہم وزن کھانڈ ملا کر روغن بادام سے چکنا کر کے ڈیڑھ تولہ کے قریب نیم گرم پانی کے ساتھ نہار منہ کھانے سے نظر تیز ہوتی ہے۔ دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے نہایت مفید ہے کیونکہ یہی شیر پروردہ ہے۔

آملہ بالوں کو سیاہ کرتا ہے۔ بالوں کی جڑوں کو مضبوط کرتا ہے۔بالچھڑ کی بیماری میں مفید ہے۔ اگر آملوں کو بھگوئے ہوئے پانی میں مہندی اور وسمہ ملا کر بالوں پر لگائیں تو خوب کالے اور مضبوط ہو جائیں گے۔

آملے کو باریک پیس کر پانی میں گھول کر پیشانی پر گاڑھا لیپ کرنے سے نکسیر بند ہوتی ہے۔

سات ماشہ آملے موٹے موٹے کوٹ کر پانی میں بھگو دیں اور تین مرتبہ ایسا کریں اور یہ پانی جالے والی آنکھ میں ٹپکائیں تو جالا دور ہو جاتا ہے۔ آملہ پٹھوں کو طاقت دیتا ہے۔بواسیر اور پیچش کے علاج میں مفید ہے۔ بچوں کو سوتے میں پیشاب کی عادت ہوتو آملے ہم وزن ، سیاہ زیرہ کے سا تھ پیس کر اور شہد ملا کر چٹائیں تو مفید ہے۔ فالج اور لقوے کے امراض میں ہے۔

آملہ بالخورہ کو رفع کرتا ہے اس کا تیل سرد و خشک ہوتا ہے جو بالوں کو قوت دیتا ہے ۔ سیاہی قائم رکھتا ہے، بال بڑھاتا ہے اور گرنے سے روکتا ہے۔ یہ جلدی امراض مٹاتا ہے ،آشوب چشم کو دور کرتا ہے۔ خون کی خرابی کے باعث ہونے والے سر کے درد کو دورکرتا ہے۔ آملوں کو خوب اونٹا کر اور مل کر پینے سے کھجلی اور خسرا دور ہوتا ہے۔ اس کا دودھ لگانے سے دکھتے ہوئے پھوڑے مٹ جاتے ہیں۔ اس کی چھال کے جوشاندے سے کلیاں کرنے سے مسوڑھوں کا درد اور ورم دور ہوتا ہے اور جوشاندے میں شہد ملا کر کلیاں کرنے سے حلق اور گلے کا ورم ختم ہوتا ہے۔

آملوں کے رس میں شہد ملا کر چاٹنے سے جھائیاں اور مہاسے دور ہوتے ہیں۔ غرض آملہ بے شمار طریقوں سے مفید ہے۔

آملے کے فوائد اور استعمال

قدرت کی طرف سے انسان کے لیے قیمتی تحائف میں سے ایک ہے۔ اسے صحت اور طویل عمر کے لیے بیش بہا نعمت قرار دیا جاتا ہے۔ آیو رویدک معالجین اور حکما اپنی ادویات میں اس کا استعمال خوب تجویزکرتے ہیں اور اسے دل اور دیگر طبی مسائل کے لیے سود مند ٹھہراتے ہیں۔

اسے مسکن اور قابض اجزا کی وجہ سے بیرونی استعمال کے لیے بھی عمدہ سمجھا جاتا ہے، اس کا استعمال پیشاب کی مقدار بڑھاتا ہے۔ اس کا کچا پھل معتدل قسم کا مسہل ہے۔ اس کا تازہ رَس سرد، تازگی بخش ، پیشاب آور، ملین اور مقوی دل ہوتا ہے۔

اگر اس کے پھل پر چاقو سے شگاف لگادیے جائیں تو تھوڑی دیر میں جورَس پھوٹ کر نکلے گا، اسے کارجی طور پر آنکھ کے اوپر لگانے سے آنکھ کی سوزش رفع ہوتی ہے۔ آملہ کے پھول بھی سردمزاج، فرحت بخش اور ملین ہوتے ہیں۔

اس کی جڑ اور چھال رطوبتیں کم کرنے اور خون روکنے میں معاون ہیں ۔ تازہ آملہ کے رَس کا ایک کھانے کا چمچہ اور شہد متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ اس کا باقاعدہ روزانہ صبح کے وقت استعمال چند دن میں جسم میں چستی اور توانائی بھر دیتا ہے۔ اگر تازہ آملہ دست یاب نہ ہو تو خشک پھل کا سفوف شہد میں ملا کر استعمال کرنا مفید رہتا ہے۔

سانس کی بیماریوں میں آملہ بہترین علاج ہے۔ پھیپھڑوں کی تپِ دق، دمہ اور برونکا ئٹس میں خاص طور پر اس کا استعمال اہم ہے۔

وٹامن سی کی بہتات رکھنے کی وجہ سے یہ ذیابیطس پر قابو پانے میں بہت موثر ہے۔ اس کارَس ایک کھانے کا چمچہ ایک کپ کڑوے پیٹھے کا تازہ رَس ملاکر دو ماہ تک روزانہ لیا جائے تو لبلبے کو تحریک ملتی ہے اور انسولین کی پیداوار بڑھ جاتی ہے، چناں چہ خون میں شوگر کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ یہ نسخہ استعمال کرتے ہوئے غذا کے پرہیز پر خصوصی توجہ دیں۔ اس کا استعمال شوگر کے مریضوں میں آنکھوں کی پیچیدگیاں بھی روکتاہے۔سفوف آملہ، جامن اور کڑوا پیٹھا( ہم وزن) ذیابیطس کا عمدہ علاج ہے۔ اس مرکب کا ایک یا دو چمچہ روزانہ استعمال ذیابیطس کے مرض کو بڑھنے سے روکتا ہے۔

شہد کے ساتھ اس کا رَس استعمال کرنے سے بینائی محفوظ رہتی ہے۔ یہ آشوب چشم اور سبز موتیا کے علاج کے لیے بھی مفید ہے۔ بصری تناؤ کے لیے ایک کپ آملہ کا رَس شہد کے ساتھ دن میں دوبار پینا انتہائی کار آمد رہتا ہے۔

خشک آملے کو سفوف ایک چائے کا چمچہ دو چائے کے چمچے شکرکے ساتھ ایک ماہ تک روزانہ استعمال کرنا گٹھیا اور جوڑوں کے درد میں مؤثّر علاج ثابت ہوتاہے۔

اس میں قوت و توانائی بحال کرنے کی صلاحیت بدرجہ اتم پائی جاتی ہے، کیوں کہ اس کے اجزا عمر بڑھنے کے ساتھ پیدا ہونے والی شکست و ریخت کو روکتے ہیں اور بڑی عمر میں بھی توانائی برقرار رکھتے ہیں

جن بچوں کو قبض کی شکایت ہو ان کے لیے نہار منہ آملہ کا مربہ بہترین علاج ہے

آملہ کا مربہ وقت سے پہلے سفید ہو جانے والے بالوں کو کالا کرنے کے لیے انتہائی موثر اس کے سا تھ ساتھ نظر کی

کمزوری دور کرنے میں مددگار..

پھیپھڑوں کے امراض آملے کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

امراض قلب‘ زور زور سے دل دھڑکنے کی حالت اور کمزور دل حضرات کیلئے آملے کا مربہ مفید ہے۔

زیادہ پیاس لگنے یا قے آنے کی صورت میں آملہ چوستے رہیے۔

آملے کا سفوف منجن کے طور پر انگلی سے دانتوں پر ملیے‘ مسوڑھوں سے خون آنا بند‘ دانتوں کا میل صاف اور ہلتے اور دکھتے دانتوں کو آرام ملے گا۔

آملے کا باریک سفوف اگر چوٹ کے مقام پر چھڑک کر باندھ دیا جائے تو خون بہنا بند ہوجائے گا اور زخم بھی جلد ٹھیک ہوگا۔

تازہ آملے کا رس ایک چمچ اور ایک چمچ شہد ملا کر جو آمیزہ بنے وہ انتہائی عمدہ اور قیمتی دوا ہے۔ یہ متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخشتی ہے۔ ایک ہفتے تک روزانہ صبح سویرے اس آمیزے کا استعمال جسم کو قوت و توانائی سے بھردیتا ہے۔ شدید کمزوری کی صورت میں اسے دو ہفتے استعمال کیجئے۔ اگر تازہ پھل دستیاب نہ ہو تو خشک سفوف کو بھی شہد میں ملا کر معجون بنالیجئے۔

یہ آمیزہ سانس کی بیماریوں میں بہت مفید ہے۔ خاص طور پر پھیپھڑوں کی تپ دق‘ دمے اور کھانسی میں مؤثر ہے۔

آملہ، تخم جامن اور کریلوں کا ہم وزن سفوف ذیابیطس کی عمدہ دوا ہے۔ اس سفوف کی ایک چھوٹی چمچی دن میں ایک یا دو بار لینا مرض بڑھنے سے روکتا ہے۔

دس گرام آملہ پانی میں کوٹ کر چھان لیں۔ بعدازاں اس میں مصری یا شکر ملا کر پینے سے نکسیر کا خون بند ہوجاتا ہے۔ اسی طریقے سے بواسیر کے خون کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔

جوڑوں کے درد اور سوزش میں بھی آملہ مفید ہے۔ خشک آملے کا سفوف ایک چمچ شکر دو چمچ ملا کرایک ماہ تک دن میں دو مرتبہ لینا اس مرض کا مؤثر علاج ہے۔

بڑھاپا:آملے میں نئی قوت اور توانائی مہیا کرنے کی تاثیر پائی جاتی ہے۔ اس میں ایک ایسا عنصر پایا جاتا ہے جو نہ صرف بڑھاپے کے آثار ختم کرتا ہے بلکہ طاقت بھی برقرار رکھتا ہے۔ یہ انسان کی جسمانی قوت مدافعت بڑھاتا اور اسے بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ دل کو قوت دیتا‘ بالوں کو مضبوط بناتا اور جسم کے مختلف غدودوں کو فعال کرتا ہے۔ ایک سنیاسی کی مثال ہے کہ اس نے ستر برس کی عمر میں آملے کے استعمال سے خود کو پھر سے جوان بنالیا تھا۔

بال: گھنے بالوں اور آملے کا تو چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بالوں کو چمکدار بنانے کیلئے دیسی نسخوں اور ٹوٹکوں میں آملے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ تازہ آملہ ٹکڑوں میں کاٹ کر سائے میں خشک کرلیں۔ پھر انہیں ناریل کے تیل میں اتنا پکائیے کہ تیل کی شکل جلے ہوئے برادے جیسی ہوجائے۔ یہ سیاہی مائل تیل بالوں کو سفید ہونے سے بچانے کیلئے عمدہ دوا ہے۔

٭ تازہ یا خشک آملے کے ٹکڑے رات کو پانی میں بھگودیں۔ اگلے دن اس پانی سے سر کے بال دھوئیں۔ یہ ان کی نشوونما کیلئے اچھی غذا ہے۔ یاد رہے کہ صرف اسی پانی سے بال دھوئیے کسی قسم کا شیمپو استعمال نہ کریں۔

آملے کا سفوف پانی میں ملا کر گاڑھا سا لیپ بنالیجئے۔ پھر اسے بالوں کی جڑوں میں لگا کر کچھ دیر بعد سر دھو لیں۔ سفوف اور پانی کا مرکب اتنا گاڑھا ہونا چاہیے کہ تمام بالوں کی جڑوں میں لیپ ہوسکے.

  


بِسْمِ اللّٰهِ مطب
پروفیسر حکیم سید تحمل حسین شاہ
وائس پریزیڈنٹ
پاکستان طبی کونسل ڈسٹرکٹ ساہیوال
ہیلتھ کئیر کمیشن آف پاکستان سے رجسٹرد ادارہ
گھر بیٹھےامراض کے مستقل اور مستند علاج کے لئے رابطہ کریں
Contact Us
📞 0305-9996198
📞 0345-6996198













Comments